بچوں میں تناؤ ! کیوں اور کیسے؟
جب ہم کھیلتے کودتے، مسکراتے بچوں کو دیکھتے ہیں تو ہمارے بچپن کے دن تازہ ہو جاتے ہیں۔ سبھی والدین اور سرپرستوں کو لگتا ہے کہ بچپن بہت ہی خوشگوار اور بے فکر دور ہوتا ہے۔ جس میں نہ کمانے کی فکر نہ خرچ کرنے کی جھنجھٹ۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے، "آزاد ہیں فکروں سے، غم پاس نہیں آتا"؛ تو کوئی اور یوں کہتا ہے ، "بچپن کے دن بھی کیا دن تھے، اڑتے پھرتے تتلی بن کر"؛ تو کوئی اور اس طرح کہتا ہے ، "ہم بھی اگر بچے ہوتے تو نام ہمارا ہوتا گبلو،ببلو اور کھانے کو ملتے لڈّو"۔ یعنی یہ کے بچپن فکروں سے آزاد ہوتا ہے، کیونکہ نہ انکو کسی نوکری کی فکر ہوتی ہے اور نہ ہی کسی طرح کی کوئی بل کی ادائیگی کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ جسکی وجہ سے وہ فکروں سے آزاد ہوتے ہیں اور بالغ حضرات ہمیشہ سے ایک دباؤ میں رہتے ہیں۔ لیکن وہ دن گئے، اب تو بچوں میں بھی پریشانی اور فکر تناؤ کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔ تناؤ کیا ہے؟ تناؤ ایک محرک کی ادراک کے لئے ہمارا قدرتی، جسمانی ردعمل ہے، اور یہ ایک ارتقائی عمل ہے۔ تناؤ نہ صرف بڑوں میں بلکہ ...