طالب علموں میں تناؤ اور اسکا تدارک
تعطیلات کا اختتام
ہوا اور اب بچے اسکول کی طرف رواں دواں ہیں۔ بچوں کو دیکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ
ان کے وزن کے لگ بھگ انکے اسکول بیگ بھی ہیں۔ اسکول کے افتتاحی دن میں ہی نہ صرف
یہ کہ ٹائم ٹیبل دیا جارہا ہے، بلکہ انکے ہوم ورک اور پروجیکٹ ورک کی بھی شروعات
ہو گئی ہے۔ طلبہ ہی نہیں، بلکہ لگ رہا ہے کہ انکے والدین کو بھی اسکول کے ٹائم
ٹیبل کے ساتھ چلنا ہی نہیں دوڑنا بھی پڑیگا۔
طالب علمی میں اسکولی
کام کا تناؤ ایک عام بات ہو گئی ہے، لیکن امتحان اورکڑے مقابلوں کے دوران، یہ بہت زیادہ
بڑھ جاتا ہے۔ اسکی عام وجہ امتحانات کے پیٹرن اور والدین، اداروں کی بڑھتی ہوئی
توقعات بھی ہیں۔ حالانکہ تناؤ کچھ حد تک ترغیب بھی پیدا کرتا ہے، لیکن بہت زیادہ تناؤ
ہماری صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت زیادہ تناؤ ،کے نتیجہ میں جسمانی،
ذہنی، اور جذباتی کشیدگی پیدا ہوتی ہے۔ اگر طلبہ مناسب طریقے سے کامیاب نہیں ہوتے
ہیں تو پھر ان میں کلاس روم میں دلچسپی کی کمی، غیر موجودگی، جسمانی معذوری، تبادلہ
خیالات کی مہارت میں کمزور ی، اور کمزور آپسی رشتوں سے لے کر کمزور تفہیم تک کےsnowball
اثرات تک نظر آجائیں گے۔
طلبہ تناؤ کیوں محسوس کرتے ہیں؟
تناؤ ایک محرک کی ادراک
کے لئے ہمارا قدرتی، جسمانی ردعمل ہے. اس طرح تناؤ ہر محرک پر الگ الگ ہوتا ہے، اور یہ تناؤ ایک ارتقائی عمل ہے۔ تناؤ
ہمیشہ منفی نہیں ہوتا، خوشی کےواقعات جیسے ایک آئی اے ایس امیدوار کے تحریری
امتحان میں کامیابی سےحاصل ہونے والا محرکہ بھی انٹرویو سے پہلے تناؤ کا باعث ہوسکتا
ہے۔بحرانی یا کشیدگی کے حالات میں 'مخالفت یا فراری' ‘fight or flight’ جیسے حالات سے اعلی افسران اور لیڈرس کو بھی اعصابی نظام میں
تناؤ ہو جاتا ہے ۔ ہماری جسمانی چوٹیں جیسے کھیل کے دوران آنے والی پیر کی چوٹ بھی
بچہ کے ہر کام کے درمیان حاوی ہوتی ہے اور جانے انجانے میں پڑھائی پر اثرانداز
ہوتی ہے۔ اہلیت کے مطابق حصول نہ کر پانا اور کمتر نتائج کا حاصل ہونا بھی جذباتی تناؤ
بڑھاتا ہے۔ طلبہ کے تناؤ کو تین اہم زمروں جیسے انکی ضروریات کی عدم تکمیلی، ادارہ
جاتی مسائل، اور انکی زندگی میں پیش آنے والی تبدیلیوں کے تحت بحث کیا جاسکتا ہے۔
ضروریات کی عدم تکمیل سے تناؤ
نیند ، کھانا، ہوا
جیسی فعلیاتی ضروریات کی عدم تکمیل بچوں میں تناؤ پیدا کرتی ہیں، جسے 'فعلیاتی تناؤ
'کہا جاسکتا ہے۔ آنے والے دنوں میں اناج ، پانی کی بڑھتی ہوئی مانگ اور ان چیزوں
کی کمی بھی ایک قسم کا تناؤ بڑھاتی ہے، یہی وہ' تحفظاتی تناؤ 'ہے جو ایک سماج میں
دیکھا جاسکتا ہے۔ اس لئے ماحول کو آلودگی سے پاک رکھنا اور اسکی حفاثت کرنا بھی
ضروری ہے، تاکہ اسکا تحفظ ہو سکے۔ ساتھ ہی ساتھ فسادات، جنگ و جدل میں تو طلبہ میں
اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کے تحفظ کو لے کر ایک خاص تناؤ میں ہو جاتا ہے ۔
کسی اسکول، سماج سے جوڑ اور اس سے جڑے توقعات بچوں میں جو تناؤ پیدا کرتے ہیں وہ 'تعلق
رکھنے والے' چیزوں کا تناؤ پیدا کرتے ہیں ۔ اپنے پرانے ریکارڈس اور کامیابیوں سے
بھی طالب علم ایک خاص قسم کے تناؤ میں رہتا ہے جیسے ایک اچھا کھیلنے والا کرکٹ
کھلاڑی اپنی حیثیت کے مطابق کھیلنے کو لے کر تناؤ میں رہتا ہے، یہی 'انا یا حیثیت'
سے مطابق تناؤ ہے۔ اگر پرانی ساری ضروریات کی تکمیل ہو جاتی ہے تو ایک شخص اپنے 'خود
تصور پذیری' کو لے کر تناؤ میں رہتا ہے۔ ان تمام ضروریات کو تناؤ کے تناظر میں ماہر نفسیات ابراھم ماسلو )1943
(
'ماسلو کی ضروریات کی گروہ بندی' سے اخذ کیا گیا ہے۔ جنکی ترتیب خاکہ میں دی گئی
ہے۔
ادارہ جاتی مسائل
اور تناؤ
طلبہ کس طرح کے
اسکول کو جاتے ہیں اور اسکا 'طبعی ماحول' کیسا ہے؟ اس سے ان میں تناؤ پیدا ہوتا ہے۔ اگر کوئی مدرسہ
بھرے بازار میں ہو تو طلبہ پڑھائی میں کیوںکر مرتکز ہو پائیں گے؟ اسکول میں طالب
علم کس طرح کا کردار ادا کر رہا ہے جیسے وہ کھیل میں سب سے آگے ہے یا پڑھائی میں ،
اس 'کردار سے متعلق' تناؤ اس میں پیدا ہوتا ہے۔ اس کا حصول علم اس تناؤ کا نتیجہ
ہوتا ہے۔ طلبہ کے آپسی 'تعلقات' اور اساتذہ کے ساتھ انکے تعلقات بھی ان میں
آسانیاں یا تناؤ پیدا کر سکتے ہیں۔ اکثر والدین سے سننے میں آتا ہے کہ فلاں
پرنسپال کے دور میں یہ اسکول بہت اچھا تھا اب کے پرنسپال اتنے خاص نہیں۔ دوسرے کچھ
اس طرح بھی کہتے ہیں کہ اس اسکول کا نیا مینیجمنٹ بہت اچھا ہے، اور بچے اچھا پڑھ
رہے ہیں، یعنی 'تنظیم میں تبدیلیاں' بھی ادارہ جاتی تناؤ کا باعث ہوتی ہیں۔ اس لئے
طلبہ کے لئے اسکولس میں اچھا ماحول مہیا کرنا بھی بہت ہی ضروری ہے تاکہ وہ تناؤ سے
آزاد رہیں اور خوب پڑھ سکیں۔
طلبہ کی زندگی میں پیش آنے والی تبدیلیاں اور تناؤ
اکثر طلبہ جب سن
بلوغ کی طرف بڑھتے ہیں ان میں بہت ساری تبدیلیاں ہوتی ہیں جن میں جسمانی تبدیلیاں بھی
رونما ہوتی ہیں، جو انکی 'ذاتی تبدیلیاں' ہیں۔ لیکن اسکے اثرات انکے سماجی روابط
اور پڑھائی پر بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ زندگی کا یہ عرصہ ایک 'کھینچاؤ
اور تناؤ' والا دور ہوتا ہے۔ طالب علم ایک چھوٹے سے سماج کا حصہ ہیں یعنی گھر اور اسکے
اندر رونما ہونے والے واقعات بھی انکی کارکردگی پر اثر ڈالتے ہیں ۔ جیسے گھر میں
اگر کسی کی موت ہوتی ہے تو یہ 'ذاتی صدمہ' بھی اس کی پڑھائی پر اثر کرتا ہے۔
تناؤ سے مقابلہ اور اسکے انتظام سے متعلق
سیکھنا
تناؤ ہر ایک کی
زندگی میں پیش آنے والا امر ہے، اس سے کوئی بھی بچ نہیں سکتا۔ بس وہ لوگ دنیاوی تناؤ
سے آزاد ہیں جو ابھی پیدا نہیں ہوئے یا اس دارفانی سے کوچ کر چکے ہیں۔ اس لئے ہر
ایک کو ایک تدبیر طئے کرنی پڑیگی ہے کہ وہ اس تناؤ سے کس طرح سے نمٹے گا۔ اس کے
لئے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ ہمارے طلبہ اس قدر قابل ہو جائیں کہ وہ درپیش مسائل
کے مقابلہ کی ذمہ داری لینے کو تیار ہوں۔ اور اس وقت کے لئے ضروری اقدامات طئے
کریں۔ ان اقدامات کو اٹھاتے ہوئے تناؤ کے نفسیاتی، جسمانی اور صحت پر ہونے والے اثرات
کو محدود کرنے کی کوشش کریں۔ ان 'تناؤ پوائنٹس' یا علاقوں کی نشاندہی کریں جس کی
وجہ سے طلبہ تناؤ کا شکار ہیں۔ طلبہ تناؤ کو کم کرنے کے لئے ایک دوسرے سے تبادلئہ
خیال کریں، جسمانی ورزش کریں، سیر و تفریح کریں، نماز و عبادات میں وقت لگائیں۔ اس
طرح کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے سے تناؤ کو کچھ حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
ایک موبائل ایپ کے بارے میں
اگر آپ کو انگریزی
سمجھ نہیں آرہی یا مشکل الفاظ آپ کو پڑھنے سے روک رہے ہیں تو موبائل ایپس میں کئی
سارے ڈکشنریاں دستیاب ہیں، جو مشکل الفاظ کے معنی پیش کرتے ہیں۔ یہاں پر Advanced English
Dictionary
زیربحث ہے، جو مفت ڈاون لوڈ کے لئے دستیاب ہے۔ آج کی تاریخ میں ونڈوز فون میں اسے
پانچ میں سے 4٫7 ریٹنگ دی گئی ہے، جو کہ کافی بہترین ریٹنگ ہے۔
اڈوانسڈ انگلش
ڈکشنری ایک جامع انگریزی کی لغت ہے۔ جس میں چار لاکھ سے زائد الفاظ، نئے انٹرفیس
کے ساتھ موجود ہیں۔ اسکی بہت ساری خصوصیات
ہیں جن میں سے یہ کہ اسے فون اور SD
کارڈ پر محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ جس کی وجہ سے اسکے استعمال کے لئے ہمیشہ انٹرنیٹ کی
ضرورت نہیں ہوگی اور آف لائن قابل استعمال ہوگی۔ اس میں الفاظ کا برطانوی اور
امریکی تلفظ دیا گیا ہے جو آپکی زبان اور الفاظ کی ادائیگی کے لئے کارآمد ہو سکتا
ہے۔ اس میں ہر دن ایک نیا لفظ استعمال کنندگان کو دیا جاتا ہے جو اسے اپنے الفاظ
کے ذخیرے کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔ ہر لفظ کا part of speech
دیا گیا ہے، اور لفظ کی ساخت لسانیاتی بنیاد پر دی گئی ہے، جو زباندانی کے طلبہ کے
لئے مفید ہے۔ حالیہ استعمال کئے گئے الفاظ
کو recent میں دیکھا جاسکتا ہے ، جس سے الفاظ کی
یاد دہانی میں مدد ملے گی۔ اہم الفاظ کو star
دیکر بھی رکھا جاسکتا ہے۔ اسکا سائز 27
MB
ہے، اور یہ بکس اور ریفرینس کے زمرے میں دستیاب ہے۔ کل ملا کر یہ اسکول اور کالج
کے طلبہ کے لئے ایک اہم ایپ ہے، اسکا استعمال آپ چلتے پھرتے اور اپنے کتابوں کے
مطالعے کے دوران بھی کرسکتے ہیں اور اس کے لئے آپ کو موٹی موٹی ڈکشنری لے کر
گھومنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
This article was published in Daily Salar, Bengaluru on 28.06.2016 and in Munsif Daily, Hyderabad on 09.07.2016