طالب علموں میں تناؤ اور اسکا تدارک
تعطیلات کا اختتام ہوا اور اب بچے اسکول کی طرف رواں دواں ہیں۔ بچوں کو دیکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان کے وزن کے لگ بھگ انکے اسکول بیگ بھی ہیں۔ اسکول کے افتتاحی دن میں ہی نہ صرف یہ کہ ٹائم ٹیبل دیا جارہا ہے، بلکہ انکے ہوم ورک اور پروجیکٹ ورک کی بھی شروعات ہو گئی ہے۔ طلبہ ہی نہیں، بلکہ لگ رہا ہے کہ انکے والدین کو بھی اسکول کے ٹائم ٹیبل کے ساتھ چلنا ہی نہیں دوڑنا بھی پڑیگا۔ طالب علمی میں اسکولی کام کا تناؤ ایک عام بات ہو گئی ہے، لیکن امتحان اورکڑے مقابلوں کے دوران، یہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ اسکی عام وجہ امتحانات کے پیٹرن اور والدین، اداروں کی بڑھتی ہوئی توقعات بھی ہیں۔ حالانکہ تناؤ کچھ حد تک ترغیب بھی پیدا کرتا ہے، لیکن بہت زیادہ تناؤ ہماری صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت زیادہ تناؤ ،کے نتیجہ میں جسمانی، ذہنی، اور جذباتی کشیدگی پیدا ہوتی ہے۔ اگر طلبہ مناسب طریقے سے کامیاب نہیں ہوتے ہیں تو پھر ان میں کلاس روم میں دلچسپی کی کمی، غیر موجودگی، جسمانی معذوری، تبادلہ خیالات کی مہارت میں کمزور ی، اور کمزور آپسی رشتوں سے لے کر کمزور تفہیم تک کے snowball اثرات تک نظر آجائیں گے۔