Posts

THE OER – A TEACHING-LEARNING TOOL IN THE TIMES OF COVID-19 IN INDIA

ABSTRACT  All the sectors of human life, including education, are affected due to COVID-19. This pandemic has forced for developing a system where teachers, students have to maintain social distance and continue their education process. Thus, in this context, distance education in place of face-to-face mode with specific innovations is the best mode to reach adult learners, and this mode also advocates lifelong learning for all stages. The Open Educational Resources (OERs) are also an innovation which is in practice for a long time now in education. These resources are exclusively at use in higher education in distance mode because the stakeholders i.e. teachers and students both are competent to develop and use the OERs. The learners at higher stage also have devices that facilitate access and make the material available to them easily. This situation at the school level, which is predominantly, a face-to-face mode is quite contrary to higher education. An overview indicates that ...

مجازی تدریس و اکتساب میں گوگل کلاس روم کا انتظام و انصرام – MOOCs کی جانب بڑھتے قدم

Image
تمہید تکنالوجی ہماری زندگی کے مختلف شعبوں پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ تعلیم کے میدان میں اس کے گہرے اثرات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ایک طرف جہاں گوگل ہمیں دنیا بھر کی معلومات یکجا کرکے فراہم کرتا ہے اور اسے ہم عام طور پر ایک سرچ انجن کے طور پر جانتے ہیں، وہیں اس کے اندر بہت سے اپلیکیشن ملتے ہیں، جن کا استعمال ہم اپنے روزمرہ کے مختلف کاموں کے لئے کرتے ہیں۔  ان میں 'یو ٹیوب، گوگل پلے، گوگل میپ، جی میل، گوگل ڈرائیو، گوگل پلس' وغیرہ بہت ہی کارآمد ایپس ہیں، جن کا استعمال ہر خاص و عام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی گوگل مزید ایپس کو فراہم کرتا ہے، جن کی لمبی فہرست ہے، لیکن اس میں ایک گوگل کلاس روم بھی ہے، جو معلم کا دوست مانا جاسکتا ہے۔  جیسے کے نام سے ظاہر ہے، اس کا استعمال ایک  ' مجازی کلاس روم' کے طور پر کیا جاسکتا ہے۔   لیکن ہمیں اس پر یہ تشویش ضرور ہوتی ہے کہ اگر یہ مجازی ہے، تو کیا اکتساب واقع ہوتا ہے؟اور اگر ہوتا ہے تو کیا یہ بھروسہ مند اکتساب ہے؟ تدریس و اکتساب کا  انتظام و انصرام اگر اسکول و کلاس کو ایک جاندار شئے تصور کریں تو اس کے اندر واقع ہونے والے تدریس، اکتساب، تعین ق...

عمدہ تعلیمی تحریر میں ایڈیٹنگ کا کردار

Image
     تعلیمی نظام میں تحریر ایک ناگزیر عمل ہے۔ اکثر اساتذہ کو ہم نے یہ کہتے ہوئے سنا ہوگا،publish or perish، "شائع کریں، یا مٹ جائیں"۔ یہ جملہ یہاں پر صرف تعلیم میں تحریر کی اہمیت کو ظاہر کرنے کے لیے دیا گیا ہے۔ تعلیمی نظام میں اساتذہ، طلباء اور ادارہ یا حکومت بھی اپنے مواد کو تحریر کر کے شائع کرتے ہیں۔       تحریر کرنا، لکھنا یا تصنیف کرنا ایک پیچیدہ سرگرمی سمجھا جاتا ہے ، جس میں کم از کم تین عمل شامل ہیں: منصوبہ بندی ، ترجمہ اور نظر ثانی۔ مصنف سب سے پہلے یہ طے کرتے ہیں کہ کس مضمون، موضوع، زبان، قاری، یا خاص کر کس مقصد کے لیے وہ تحریر کر رہے ہیں؟ اور یہ عمل تحریر کی منصوبہ بندی کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اپنے دماغ میں پنپنے والے خیالات کو زبان و بیان اور خاکوں کی شکل دیتے ہیں، جو ہمارے خیالات کو زبان میں ترجمہ اور ترجمانی کرتا ہے۔ آخر میں اس طرح لکھے گئے مواد کی نظر ثانی کرنا مقصود ہوتا ہے۔ مخصوص تحریری طرز مصنف یا مصنفوں کے گروہ کا امتیازی خاصا ہوتا ہے، جو ایک دوسرے سے جدا اور مختلف ہوتا ہے۔ لیکن ہمیں لگتا ہے کہ اگر ایک طرح کا مواد تیار کرنا ہے تو اس میں ا...

کووڈ 19 ‏۔۔۔۔۔۔ ‏اس سے ‏ابھرنے والی صورتحال سے نمٹنے میں طلبہ کی ذہنی صحت کا کردار

Image

COVID-19 alarms us to worry for humanity

Impact of corona virus has not yet vanished, whereas it on rise. Although China has controlled it in its land, the virus has emerged in Korea and affecting in thousands. Cases of the virus are also found in more than fifty countries including Eastern Europe specially country like Italy. A 60-year-old man who travelled from Italy to Latin America was found affected and died. The Deputy Health Minister of Iran, who initially hesitated to admit effect of this disease was found infected, which is a case in that country in addition to hundreds of others. One person who was found affected, died in Iran and Pakistan is also very much vigilant on its borders of Iran. This means that the disease is knocking doors of our country. This disease is crossing borders and the World Health Organisation (WHO) is admitting that most of the countries are not prepared to tackle this situation. Many government agencies have issued advisory to is citizens, and I'm happy to note that the educational in...

Social media and school - share best and not the worst practice on these platforms

Social media could be used for sharing good school practices on the one hand and simultaneously there is a misuse of media for defaming and shaming schools and stakeholders. Recently, a video was made viral on social media where a teacher was trying to teach the child a Kannada word "Pakkelubu". This was a scene from a government school in Karnataka and the child appeared to be about 7 to 8 years of age. A closer look at the video indicated that the school had a pathetic condition, where children were sitting on the floor in a developed era so-called nation attempting to be a developed nation. The video indicated that the teacher made an attempt for about three minutes to teach the word “Pakkelubu '' by pronouncing it completely as well as breaking it into 2-3 parts. Finally, the text message accompanying the video asked what type of problem was that wherein the child was unable to pronounce properly and the response was also shared in the following message in WhatsA...

'مانو' کے ابتدائی دور کے منظر بہ منظر 'ابھرتے نقوش'

اردو انگریزوں کے دور میں اس ملک کی ایک قومی زبان تھی۔اگر اس دور کے  زر تبادلہ یعنی سکے اور نوٹ ہماری نظر سے گزریں تو ہمیں اْس کی چھاپ ملتی ہے۔ عام عوام ہی کیا اس دور کے ایڈمنسٹریٹیو آفیسرس کو بھی اردو پڑھنا لازمی تھا۔برِّصغیر کے اکثر مقامات جن میں پورا شمالی ہندوستان بشمول متحدہ صوبہ (موجودہ اتر پردیش، بہاروغیرہ) اور بالخصوص پنجاب و سندھ کے علاقے جو موجودہ ہند و پاک میں ہیں اردو کے گڑھ تھے۔اسکے علاوہ بھی کشمیر سے لے کر میسور تک اور افغانستان سے لے کر بنگال تک اردو ایک اہم رابطے کی زبان تھی۔حیدرآباد دکن تو اردو کے لیے زرخیز زمین تھی ہی ، جہاں پورے برصغیر کی سب سے پہلی اردو یونیورسٹی یعنی عثمانیہ یونیورسٹی قائم تھی۔تب کے حالات الگ تھے لیکن آزادی کے بعد جب مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو) یعنی اردو یونیورسٹی دوبارہ قائم ہوئی تو اُس وقت اردو کے لیے اتنے سازگار حالات نہیں تھے۔اُن حالات میں اُردو یونیورسٹی کا قیام ایک جوکھم بھرا کام تھا جس کوسمجھنے میں شمیم جیراجپوری، سابق وائس چانسلر، مانو کی کتاب 'ابھرتے نقوش' کو دیکھا جائے تو ہمیں اس وقت درپیش مشکلات اور حالات کا قطعی ان...